پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

 خاطرم از صحبت ترسہ گرفت

 خاطرم از صحبت ترسہ گرفت

 تا نقاب روئے توبالا گرفت

 ترجمہ

 میں اہل مغرب سے دل گرفتا ہو گیا ہوں جب سے اپ نے اپنے چہرے سے نقاب اٹھایا ہے

 تشریح

یہ عبارت حقیقی حسن اور مصنوعی خوبصورتی کے درمیان فرق کو اجاگر کرتی ہے۔ شاعر نے اپنے جذبات اور تعلق کو گہرے انداز میں بیان کیا ہے۔ تشریح کے مطابق:

نقاب اٹھنے سے حقیقی حسن کا ظہور:

شاعر بیان کرتا ہے کہ جب سے آپ نے اپنے چہرے سے نقاب ہٹایا، آپ کے لازوال حسن نے میری توجہ کو اپنی طرف کھینچ لیا۔

یہ حسن حقیقی، دائمی اور دل کو سکون دینے والا ہے، جو ہر قسم کی مصنوعی خوبصورتی کو بے معنی بنا دیتا ہے۔

مغرب کی مصنوعی خوبصورتی سے بیزاری:

شاعر اہل مغرب کی مصنوعی خوبصورتی سے دل برداشتہ ہو گیا ہے۔

یہ اس بات کی علامت ہے کہ مغربی دنیا کی سطحی اور ظاہری چمک دمک حقیقی جذبات اور روحانی سکون فراہم نہیں کر سکتی۔

حسن لازوال کی تعریف:

شاعر یہاں حسن کی تعریف کو صرف ظاہری خوبصورتی تک محدود نہیں کرتا بلکہ اس میں گہرائی، پاکیزگی، اور لازوالیت کو شامل کرتا ہے۔

یہ حسن مغربی دنیا کے دکھاوے اور سطحی پن سے مختلف اور بلند ہے۔

عشق میں گرفتار ہونا:

شاعر اپنے دل کی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ کے حسن نے اسے اپنے عشق میں گرفتار کر لیا ہے۔

یہ عشق حقیقی اور روحانی ہے، جو ظاہری دنیاوی چمک دمک سے کہیں زیادہ پائیدار اور پرسکون ہے۔

مثال کے طور پر:

یہ تشریح اس بات کا شعور دلاتی ہے کہ حقیقی حسن وہ ہے جو دل کو سکون دے اور انسان کو مصنوعی دنیاوی کشش سے آزاد کر دے۔ شاعر نے اس فرق کو اپنے جذبات کے ذریعے خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔

خلاصہ:

یہ عبارت حقیقی اور مصنوعی خوبصورتی کے درمیان واضح فرق کو ظاہر کرتی ہے۔ شاعر آپ کے حسن کو ایک مثالی، لازوال اور حقیقی حسن قرار دیتے ہیں، جس نے مغرب کی سطحی خوبصورتی کو بے معنی کر دیا ہے اور اسے عشق کی گہرائیوں میں ڈوبا دیا ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button